کامریڈ بھگت سنگھ کی 93 ویں برسی کے موقع پر، جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن کی ریاست گیر سرگرمیاں!
مووی سیشن ،سٹڈی سرکل اور سیمینار بعنوان”بھگت سنگھ کی جدوجہد اور برصغیر کی سوشلسٹ فیڈریشن ” منعقد کیے گئے۔
راولاکوٹ مرکزی سیکریٹریٹ این ایس ایف ،کھائی گلہ،علی سوجل،کوٹلی،باغ،ہجیرہسمیت متعدد مقامات پہ بھگت سنگھ کی 93 ویں برسی کے موقع پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔
باغ (لیاقت انقلابی)سیمینار و تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے بھگت سنگھ اور ان کے ساتھیوں کی لازوال جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ، بھگت سنگھ کے نظریات و افکار اور اس کی جدوجہد آج بھی انقلابی نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ سامراجی گماشتوں اور مقامی بورژوا نمائندگان نے نہ صرف بھگت سنگھ کو شہید کیا بلکہ اس کی شہادت کے بعد بھی تاریخ سے بھگت سنگھ کے کردار اور لڑائی کو مٹانے کی ناکام کوشش کی۔ ان حربوں سے ناکام ہو کر بھگت سنگھ کی جدوجہد کو توڑ موڑ کر پیش کرتے ہوئے اس پر قوم پرستی یا مذہبی انتہا پسندی کا الزام لگانے کی بیہودہ واردات میں بھی حکمران طبقے کو بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھگت سنگھ جس نے محض تئیس برس کی عمر میں تختہ دار پر لٹک کر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا یقینی طور پر انسانی تاریخ میں جبر کے خلاف شجاعت و دلیری اور اپنے مقصد کے حصول کی خاطر قربانی کی ایک بے نظیر مثال ہے۔ اس قربانی کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا بلکہ انقلابی نوجوانوں کے لیے یہ ایک شکتی، حوصلے اور انقلاب سے لگن کا ایک درخشاں باب جس سے سیکھتے ہوئے بھگت سنگھ کے مشن کی تکمیل کے لیے جدوجہد کو جاری و ساری رکھنا ہو گا۔
مقررین نے کہا کہ، برصغیر کی سوشلسٹ فیڈریشن کے قیام کے سلسلے میں بھگت سنگھ کے افکار، طریقہ کار، اس کی لکھت اور تاریخ کے کردار کو سمجھنا انقلابی نوجوانوں کا فریضہ ہے۔ پیشہ ورانہ انقلابی جدوجہد کی ضرورت اور اہمیت ماضی کی نسبت اس دور میں زیادہ ضروری اور زیادہ سنجیدگی و عمل کی متقاضی ہے۔
علاوہ ازیں مقررین کا کہنا تھا کہ جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن ہی اس خطے کے نوجوانوں اور محنت کشوں کی نمائندہ تنظیم ہے جس کے پاس جدید سائنسی سوشلزم کے نظریات ہیں جو کہ ایسا ہتھیار ہیں جن کی بنیاد پہ اس نظام سے لڑا جا سکتا ہے۔ یہ وہی نظریات ہیں جو کامریڈ بھگت سنگھ کی انقلابی میراث ہیں، اور بھگت سنگھ کی انقلابی جدوجھد میں انہی نظریات کی راہنمائی دیکھنے کو ملتی ہے۔ برصغیر کے خونی بٹوارے سے رستے ہوئے زخم، یہاں کے محکوم و مظلوم عوام کے لیے ایک ناسور بن چکے ہیں اور بھگت سنگھ کا سوشلسٹ فیڈریشن کے قیام کا خواب اور اس کی سوشلسٹ انقلاب کے لیے جدوجہد اور قربانی ہمیں یہ سیکھاتی ہیکہ برصغیر کی محکوم و مظلوم قومیتوں کی طبقاتی جڑات اور طبقاتی جدوجہد ہی وہ واحد قابل عمل انقلابی جراحی ہے جو اس خطے سے سرمایہ داری کےگلے سڑے ناسور کو ختم کرتے ہوئے برصغیر میں بسنے والے لوگوں کو حقیقی آزادی کے خواب کی تعبیر سے روشناس کروا سکتی ہے
0