تحریر :نذیر حسین
آزادکشمیر میں بلدیاتی نظام خطرے میں
تحریر :نذیر حسین
.
آڑادکسمیر میں بلدیاتی انتخابات ھوے کم و بیش ایک سال کا عرصہ گزر چکا ہے ۔ اس عرصہ میں بلدیاتی نظام کی بحالی کے لیے کوی قانون سازی یا فنڈز کی فراہمی کے لیے کوی قدم نی اٹھایا گیا اور نہ ھی کی بہتری کی اثار نظر ا رہے ہیں۔ ہمارے بلدیاتی نمائندگان یکسر مایوس نظر اتے ہین۔ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق کی باعث گو مگو کا شکار ہیں ۔البتہ اس مین کوی دو راے نہیں کہ بلدیاتی نمائندگان حکومت کی سرد مہری اور عدم دلچسبی کے باعث سحت نالاںھیں.چین سمیت دنیا کے بیشترممالک میں بلدیاتی نظام کامیابی سے عوامی مسائل کو انکی دھلیز پر حل کر رہے ھیں۔افسوس سے کہنا پڑتا ھیے کہ اسوقت حکومت میں شامل تمام جماعتوں میں باہمی اختلافات اس قدر ھیں کہ الحفیظ الاامان جہان تک بلدیات کو اختیارات و فنڈز اجرائیگی کا معاملہ ھیے تمام جماعتیں غیر اعلانیہ طور پر اس سلسلہ میں اندر سیے ایک ھیں یہی وجہ ہیے کہ اسوقت اسمبلی میں بڑے بڑے پھنے خان موجود ھیں لیکن بلدیات کی فعالیت کی لیے کوی کی آواڑ نہیں اٹھ رہی۔جن سیاستدانوں کی سیاست کا معیار یہ ہو ان سے عوامی فلاحی و بہتری کی کسی اقدام کی امید ایک سرابکے سوا کچھ نیہں یہ اسمبلی یہ نام نہاد نمائندے بھی شروع سے ہی بلدیات کے اس قدرخلاف تھے۔ کہ بلدیاتی الیکشن کےانعقاد کے حلاف ایڑھی چوٹی کازور لگایا لیکن اسوقت کے وزیر اعظم سردار تنویر الیاس کے عزم کو یہ شکست نہ دے سکے تنویرالیاس بھی بشر ھیں یقننا” غلطیاں ان سے بھی ہوئی ہونگیں ۔لیکن انکےچند انقلابی اقدامات انھیں سیاست میں امر کر گے جناب سردار تنویر الیاس کی حکومت کا انا” فانا” خاتمہ کی ایک بژی و فوری وجہ انکا آڑادکشمیر میں ان”بڑوں” کی مرضی کے خلاف بلدیاتی الکشن کاانعقاد بھی ھے۔آزادکشمیر میں سردار تنویر الیاس ان ” بڑوں” کی خدمت میں باقاعدگی سے نزر نیاز بھی پیش کرتے رہنے کے باوجوداپنی حکومت نہ بچا سکے۔ہمارے یہ خود ساختہ بڑے اسوقت کھل کر بلدیاتی نظام کے خلاف اچکے ھیں کہ موجودہ وزیر اعظم آزاادکشمیر کو بھی بلیک میل کیا ہواہے ۔حالانکہ وہ ایک اچھی شہرت کےبہتریں سیاستدان ھیں۔ نے پبلک سروس کمیشن اور این ٹی ایس کو دوبارہ اسکی اصل روح کے ساتھ فنکشنل کیا ہے۔ مجاھد ملت معمارملت جنرل محمد حیات خان کے دورحکومت کے علاوہ جناب راجہ محمد فاروق حیدر خان نے اپنے دورحکومت مین غیر جانبدار پبلک سروس کمیشن اور این ٹی ایس بحال کیا۔اسی طرح جناب چوھدری انوار الحق بھی آزادکشمیر سے سٹیٹس کو اور مروجہ شدید ترین کرپشن کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں انھوں نے وزیر اعظم و وزراء کے صوابدیدی اختیارات کوختم کرکے ایک انتہای جراتمندانہ فیصلہ کیا ھے البتہ وزراء کے ھاتھوں بلیک میل ھو کر انکو من پسند محکموں کی الاٹمنٹ گیدڑ کو گوشت کی رکھوالی سونپنے کے مترادف ہے۔تو بات ھو رھی تھی بلدیات کی فعالیت کی تو جملہ بلدیاتی نمائندگان سے التماس ھے کہ وہ یکجا ھو کر پارٹی وابستگیوں سے بالاتر ھو کر آزادکشمیر کے تینوں ڈویژن کا مشترکہ ایک اکھٹہ بناکر پرامن اور معزز طریقہ کار سے اپنےاپنے اسمبلی ممبران کو مجبور کریں کہ وہ آزادکشمیر سے بلدیاتی نظام کو حتم کروانے کے بجاے اسکو فعال بناہیں۔ اور ہر انتخابی حلقہ میں کو از کم ،50% فنڈز بلدیات کے زریعے تعمیر و ترقی کے لیے مختص کریں۔ اور توقع ہے ۔کہ قلندر منش وزیر اعظم جرات رندانہ کا مظاہرہ کرتےہوے فراخدلی سے بلدیاتی نظام کی فعالیت و مظبوطی کے لیے قائدانہ کردار ادا کر کے تاریخ میں ابنا نام رقم کریں۔آخر میں میں اپنی صحافی برادری سے بصد ادب ملتمس ھوں کہ ازادکشمیر سے بلدیاتی نظام کے خاتمے کی کوششوں کی خلاف صداے حق بلند کریں۔یہ صحافی حضرات کے فراھض میں شامل ھے کہ وہ حکومتوں کے اجھے کاموں کو سراھے اور عوام دشمن پالیسوں کےخلاف راے عامہ کو محترک و بیدارکرےیہاں اس امر کا اظہار بیجا نہ ھو گا۔کہ ازادکشمیر میں خورشید ملت اورمعمارملت مجاھد ملت جنرل محمدحیات خان کے ادوار حکومت میں بلدیاتی نظام(bascic democraci) انتہای کامیابی سےعوامی مساھل قو انکی دھلیز پر یکسو کر نے کے تجربہ سے ھمکنارھو چکا ھے۔آزادکشمیر کے ممبران اسمبلی بھانت بھانت کء بولیاں بولنے کے باوجوداپنی مراعات میں 200% اضافہ اورسابق صدور و وزراعظمین کی پنشن اور کفن دفن بھی سرکار کے پیسےسے کرنے کی متفقہ منظوری دے سکتے ھیں اسی جذبہ سے بلدیات کو فعال کرکے 50%فنڈز بزریعہ بلدیات خرچ کرنے کء منظوری حاصل.کرکے حقیقی مہنوں میں عوامی نماھیندے ھونے کا ثبوت دیں.یہ فنڈز MLA صاحبان اپنی زاتی گرہ سے نیہں دیتے یہ اپکے میرےٹیکسیز کے پیسے ھیں۔اسلیے معززممبران کو ٹینشن ڈیپریشن لینے کیقطعا” کوی ضرورت نیہں پھر MLAشیپ بھی وراثت نیہں یہ ڈھلتی چھاوں ھے(یہ الگ بات ھے کہ کم و بیش 40%, MLA صاحبان اپنے اپنے ولی عہد اسمبلی میں پہنچا چکے ھیں دیگر سرتوڑ کوشش کر رھے ھیں) .
بلدیاتی نظام سے جہاں انکو صوابدیدی کرانٹ کے کم ھونے کاخدشہ ھے وھاں انھیں یہ دھڑکا بھیلگا ھے. کہ بلدیات کے زریعے عواممیں سی شاف ستھرای قیادت ابھرے گی تو انکے نالاھق بیٹوں کا کیا ھو گا