سجل ملک اسلام آباد
ماسٹر
لفظ ماسٹر کے لغت کے اعتبار سے معنی ہیں استاد یا پھر استاد کے لیے احترام کا کلمہ لیکن اگر اس سے نکل کر دیکھا جائے تو اس کے معنی بہترین ضمنی ,دوستانہ .خوشگوار اور تخلیقی کے ہیں
لیکن عام فہم زبان میں ماسٹر کا لفظ کسی بھی ایسے انسان کےلیے عام طور پر مستعمل ہے جو کسی بھی خاص کام میں مہارت رکھتا ہو مثال کے طور پر ٹیلر کو بھی ماسٹر کے نام سے ہی مخاطب کیا جاتا ہے اسی طرح ہمارے ہاں لوکل بسوں سے لے کر تمام طرح کی ٹرانسپورٹ کے ڈرائیور حضرات کو بھی ماسٹر کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے جبکہ ماسٹر کے لفظ کا متبادل استاد ہی ہے آپ میں سے بہت سے لوگوں کو یہ تجربہ ہوا ہوگا کہ اکثر اوقات کسی لوکل بس میں سفر کرتے ہوئے آپ نے ڈرائیور کو استاد جی اگلے چوک پہ بریک مارنا کہا ہوگا یا کہتے سنا ہوگا اس کے علاوہ مکینک کی بہت سی دکانوں پر بھی مکینک ماسٹر یا بابو وغیرہ لکھا دیکھا ہوگا یا پھر الیکٹرانکس کی دکانوں پر بھی لکھا ہوا پڑھا ہوگا کہ الیکٹریشن یا الیکٹریکل ماسٹر کی سہولت موجود ہے۔
اج کل ایک اور ٹرم استعمال ہوتی ہے ماسٹر مائنڈ کی مثبت انداز میں تو ماسٹر مائنڈ سے مراد ایسا ذہین و فطین دماغ والا بندہ جو کسی بھی مشکل کام کو بآسانی سرانجام دے دے یا اس کا حل منٹوں میں نکال کے رکھ لیں تو ہم کہتے ہیں کہ بڑا ہی ماسٹر مائنڈ ہے لیکن آج کل یہ چوروں وغیرہ کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہے جو جتنا صفائی سے کام کرتا ہے مطلب لوٹ مار کرتا ہے بڑے فخر سے کہا جاتا ہے کہ بڑا ہی ماسٹر مائنڈ بندہ تھا سراخ تک نہیں چھوڑا ویسے کچھ لوگوں کے منہ سے یہ لفظ میں نے سیاستدانوں کے لیے بھی سنا ہے جیسے کسی سیاستدان کے بارے میں رائے دیتے ہوئے کہا گیا کہ وہ بہت پرانا سیاستدان ہے بڑا ہی ماسٹر مائنڈ ہے وہ سیاست کا،( لو جی کیا کہنا ہے) لیکن افسوس تو اس بات کا ہے کہ یہ لفظ جس کے لیے مستعمل ہونا چاہیے تھا ان کے لیے کم ہی سننے کو ملتا ہے ہمارے زمانے میں کم سے کم مس جی یا استانی جی یا ماسٹر صاحب زبان زد عام تو عام تھا اس لیے جو چیز جس کی اور جس کے لیے ہوتی ہے اس کے لیے رکھنی چاہیے اور استعمال کرنی چاہیے ویسے میں نے تو سنا تھا کہ صرف کرسی خالی ہو تو لوگ جھٹ سے مل لیتے ہیں لیکن نہیں آج اساس ہوا کہ کرسی ہی نہیں نام بھی لوگ اپنے نام کروا لیتے ہیں اگر ان کی حفاظت نہ کی جائے تو ۔
جیسے جب سے ماسٹر صاحب اور استانی دی ٹیچر بنے ہیں ماسٹر کا خاصہ ہر ایک نے اپنے ساتھ لگا لیا ایک طرف سے تو اچھا ہی ہے ماسٹر کا استعمال مخصوص پیشیے سے نکل کر وسیع پیمانوں پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوا لیکن ماسٹر کا لفظ ایک اور جگہ بھی استعمال کیا جاتا ہے جس کا استعمال تو بالکل ٹھیک ہے لیکن کام کے لحاظ سے زیرو یہ ایسا نقطہ ہے جہاں میرا دماغ اکثر یہ سوچنا بند کر دیتا ہے آج اپ سے تبادلہ کرتی ہوں ہو سکتا ہے میرے دماغ میں اٹکے اس سوال کا جواب مل جائیں تو وہ ہے ڈگری ماسٹر ،ڈگری جس کے لیے ہم یہ لفظ استعمال کرتے ہیں جیسا کہ میں نے ماسٹر کیا ہے میری کوالیفکیشن ماسٹر ہے ماسٹر ان اسلامیات انگلش ماسٹر ان فزکس کمسٹری بیالوجی ریاضی اردو اور بہت سارے اور مضامین میں بہت سے لوگوں نے ماسٹر کیے ہوتے ہیں لیکن یہاں پر جو کشمکش ہے وہ یہ ہے کہ ان کے پاس ماسٹر کی ڈگری تو ہوتی ہے لیکن وہ ماسٹر نہیں ہوتے اپنے کام کے علم کے اور اپنے مضمون کے جیسا کہ ٹیلر ماسٹر یا پھر ڈرائیور ماسٹر ہوتے ہیں کیونکہ ماسٹر کا مطلب ماسٹر ہوتا ہے اور ماسٹر کا مطلب میں پہلے ہی بتا چکی ہوں پھر اتنے سارے مضامین میں ماسٹر لوگوں کو تو اپنے مضامین کا اس طرح ماسٹر ہونا چاہیے کہ وہ ہر ماسٹر ڈگری رکھنے والا اپنے میدان میں پکا بلکہ ماسٹر مائنڈ لکھاری ہونا تو بنتا ہے اور اگر ایسا ہو جائے تو ہر ماسٹر ڈگری رکھنے والا لکھاری بن جائے تو زرا سوچیے کہ ہمارا معاشرہ کہاں سے کہاں پہنچ جائے گا کیونکہ ادب سے سوچ بنتی ہے اور سوچ سے ہی معاشرہ ترقی پذیر ہوتا ہے تو برائے مہربانی تخلیقی ماسٹر بنیے تاکہ اس دنیا سے رخصت ہو نے بعد بھی اس دنیا اور اس دنیا دونوں میں آپ کا نام رہ جائے کیونکہ اس کے بنا یہ ماسٹر ڈگریاں ہماری قابلیت کی کم اور ہماری بھاری فیسوں کی رسیدیں زیادہ ہیں
0